چار لوگوں پر دنیا و آخرت میں لعنت

 الحمد لله رب العالمین والصلاة والسلام على رسوله الكريم اما بعد
 السلام عليكم و رحمت الله و بركاته
حضرات قارئین !
    عن أبي امامة رضي الله عنه قال :قال رسول الله صلى الله عليه وسلم : أربعة لعنوا في الدنيا والآخرة، وامنت الملائكة، رجل جعله الله ذكرا فأنت نفسه و تشبه بالنساء، وامرأة جعلها الله أنثى فتذكرت وتشبهت بالرجال، والذي يضل الأعمى و رجل حصور و لم يجعل الله حصورا إلا يحي بن ذكريا (عليهما السلام ) رواه الطبراني، ترغیب، ج٣/ص،١٠٥

             حضرت ابی امامہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ نے ارشاد فرمایا : چار آدمیوں پر دنیا اور آخرت میں لعنت کی گئی ہے اور فرشتوں نے اس پر آمین کہی ۔
۱ - ایک وہ آدمی جس کو اللہ تعالی نے مرد بنایا، اور وہ اپنے آپ کو عورت بنا کر پیش کرتا ہے اور عورت کی مشابہت اختیار کرتا ہے ۔
۲ - وہ عورت جس کو اللہ عزوجل نے اپنی قدرت کاملہ سے عورت بنایا اور وہ چال و چلن ،لباس و گفتار سے مرد بننے کی کوشش کرتی ہے اور مردوں کی مشابہت اختیار کرتی ہے ۔
۳ - وہ آدمی جو اندھے کو راستہ بھٹکا دے یعنی غلط راستہ بتلا دے کہ اندھا راستہ سے بھٹک کر پریشان ہو اور وہ اس طرح اس کا وہ مزاق اڑائیں ۔ اس میں وہ شخص بھی داخل ہے جو کسی راہ گیر و راستہ معلوم کرنے والے کو غلط راستہ بتلا کر پریشان کرے اور منزل سے دور کردے ۔ یہ محاسن اسلام ہے کہ دینی و دنیوی دونوں راستوں کے متلاشی کو صراط مستقیم کی راہ پر گامزن کرتا ہے اور اپنے ماننے والوں کو منزل کی صحیح رہنمائی کی ہدایت کرتا ہے اور غلط رہنمائ پر لعنت کی وعید شدید سناتا ہے ۔
 ٤ - اور وہ شخص جو (منکوحہ بیوی کی جنسی حقوق سے اپنی شہوت و طلب کے باوجود اعراض کر کے )عورت کے پاس نہ جائے  (اور اپنی پارسائی جتلانے کے لئے لذات و شہوات سے بہت زیادہ رکنے والا اپنے کو ظاہر کرے اور اللہ کی عبادت میں اس قدر مشغول رہے کہ عورت کی طرف التفات کی نوبت نہ آئے )۔ اور اللہ تعالی نے یک مخصوص صفت کے ساتھ صرف حضرت یحی بن ذكريا کو پیدا فرمایا تھا  (عورت کی طرف طبعی میلان سے وہ پاک تھے )  اللہ سبحانه تعالی نے حضرت یحی کا یہ حال خود بیان فرمایا ہے ۔
      حضرات قارئین! 
                   شریعت محمدی میں حکم ہے " النکاح من سنتی " نکاح میری سنت ہے ۔ دوسری روایت ہے؛  فمن رغب عن سنتی فلیس منی؛  جو میری سنت سے اعراض کرےگا وہ مجھ سے نہیں ۔
  اسلام میں نکاح، بیوی کے ساتھ قربت و صحبت، ملاعبت و مجامعت عبادت اور دین ہے ۔ چنانچہ ایک حدیث میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم نے إرشاد فرمایا :تم ایسی عورت سے شادی کرو جو زیادہ بچے پیدا کرنے والی ہو ۔ "فانی مکاثر بکم الأمم " کیونکہ میں قیامت کے دن تمہاری کثرت کی وجہ سے دوسری امتوں پر فخر کروںگا
      وعید اس شخص پر ہے جو شادی شدہ ہو اور کوئی جسمانی بیماری بھی نہ ہو ، قوت و توانائی بھی خوب ہو ، تقاضا اور طلب بھی بھر پور ہو مگر خواہ مخواہ کے لئے ایسا بنتا ہو اور اپنے کو دکھلاتا ہو کہ آدمی میں عورت کی شہوت و طلب نہیں ،رغبت و التفات نہیں، ہماری اسلامی شریعت میں ربانیت کو فوقیت ہے نہ کہ رہبانیت کو - لا رہبانیة في الاسلام  - ربانیت یہ ہے کہ حضور اکرم صلی اللہ علیہ و سلم کی سنت و شریعت پر عمل پیرا ہو ۔ ہماری معاشرت بھی عبادت و ربانیت ہے ۔شادی بیاہ،بیوی کے ساتھ خلوت و جلوت کے لمحات مسرت بھی عین عبادت و ریاضت ہیں ۔ صحبت و جماع پر بھی اجر و ثواب کی بشارت نبی رحمت صلی اللہ علیہ و سلم نے دی ہے ۔معلوم ہوا کہ منکوحہ کے ساتھ خلوت کے اوقات بھی عبادت ہی ہیں ۔ حضرت محمد صلی اللہ علیہ و سلم کی شریعت میں زندگی کے تمام اعمال و افعال، حرکات و سکنات اتباع سنت کی برکت سے عبادت و ربانیت کی بشارت کے ساتھ رحمت ہی رحمت ہیں ۔
          اب اگر کوئی رحمت و بشارت جو اتباع سنت میں اللہ نے رکھی ہے، اس کو چھوڑ کر غیر سنت کی راہ تقرب و تعبد اور ربانیت کو حاصل کرنا چاہے گا تو اس کا یہ عمل بارگاہ رب العزت میں قبول نہ ھوگا کیونکہ قبولیت مشروط ہے اتباع سنت کے ساتھ ۔ہماری شریعت کا کمال یہی تو ہے کہ بشری تقاضوں کی تکمیل پر بھی اتباع رسول رحمت -صلی اللہ علیہ و سلم - کی برکت سے بارگاہ حق میں قبولیت و ربانیت کا مقام ملتا ہے ۔
     نقش قدم نبی کے ہیں جنت کے راستے
   اللہ سے ملاتے ہیں سنت کے راستے ۔
اللہ تعالی سے دعا ہے کہ ہمیں اور تمام مسلمانوں کو سنت نبوی پر عمل پیرا ہونے والا بنائے ۔ آمین یا رب العالمین 
 دعاؤں کا طالب!                 شفيع الله الندوی
جامعہ اسلامیہ قرآنیہ سمرا مغربی چمپارن بہار ۔الہند

Comments

  1. اللّٰہ ہمیں سنتوں کا داعی اور شیدائی بنائے آمین

    ReplyDelete
  2. اللہ تعالی امت مسلمہ کو صحیح سمجھ دے

    ReplyDelete

Post a Comment