دوسروں کے بال اپنے بال میں ملا کر چوٹی بنوانے والی پر لعنت

 الحمد لله رب العالمین والصلاة والسلام على رسوله الكريم اما بعد
 السلام عليكم و رحمت الله و بركاته
حضرات قارئین !
       لعن الله الواصلة و المستوصلة و الواشمة والمستوشمة  (بخاري و مسلم و ابو داؤد )
ترجمه ===
         اس عورت پر اللہ کی لعنت ہو جو دوسروں کے بال اپنے  (یا دوسرے کے ) بال میں لگاتی ہے  ( تاکہ بال زیادہ نظر آئیں یا حسن و جمال میں اضافہ ہو جائے ) اور اس عورت پر بھی لعنت ہے جو دوسروں کے بال لگواتی ہے اور گودنا گودتی ہے یا گودواتی ہے ۔
حضرات قارئین ====
      آج ہر طرف مغربیت کی یلغار ہے ۔ آے دن مرد و خواتین یورپین رنگ میں رنگتے جا رہے ہیں اور اسلامی لباس و ہوشاک سے کنارہ کشی اختیار کرتے جا رہے ہیں ۔ اس سنگار میں اسلامی ماؤں اور دختران اسلام کا کیا پوچھنا وہ تو اس میں سرفہرست نظر آتی ہیں ۔ آج ہر  چھوٹے بڑے شہروں اور قصبات میں بیوٹی پالر کی دکانیں اپنے عروج پر ہیں ۔ جس میں عورتیں ابرو یا چہرہ و رخسار کے  بال نچواتی نظر آتی اور یہ سب حسن وجمال کو نکھارنے کی غرض سے ایسا کرتی ہے ۔عورتوں میں یہ بیماری عام ہوتی جارہی ہے ۔ کیا نمازی و غیر نمازی، عوام اور خواص سبھی گھرانوں کی عورتوں میں ابرو بنوانا، چہروں کے بال نچوانا عام ہو رہا ہے ،اس طرح کی حرکتوں سے نکھار آنے کے بجائے جسم و اعضاء پر منفی اثرات پڑتے ہیں، حسن سنورنے کی بجائے اور بگڑ جاتا ہے ، مذکورہ حدیث میں ایسی پر لعنت کی گئی ہے ۔
                اللہ تعالی نے انسان کو پوری کائنات میں سب سے خوبصورت شکل و صورت اور حسن و جمال میں بےمثال بنایا بلکہ انسانی حسن وجمال کے نکھار میں جتنی بھی چیزوں کی ضرورت تھی جس حسن سنورنا نکھرتا ہے سبھی خالق کائنات نے بدرجہ اتم انسان میں رکھی ہیں ۔اور قرآن مجید نے اس پر سورہ والتین میں قسم کھائ ہے ۔اب مزید حاجت نہیں ۔
            اللہ رب العزت نےتمام لوگوں کے حسن و جمال میں واضح طور پر نمایاں فرق رکھا ہے اور ایک کے حسن و جمال کو دوسرے سے ممتاز کیا ہے اور اس میں اللہ تعالی کی بےشمار حکمتیں پوشیدہ ہیں ۔
  اگر اللہ کے تخلیقی امتیاز و مراتب کو ختم کردیا جائے تو اسی کا نام تغیر خلق اللہ ہے  جس کی اسلام اجازت نہیں دیتا ۔
   اللہ نے جس شخص کے ابرو اور بھووں کو ایک مخصوص حسن عطا کیا ۔اب یہ احمق و کم عقل عورت بھووں کو باریک کرتی ہے کہ حسن بڑھے گویا وہ ان بھووں سے خوش نہیں کہ بنانے والے نے خراب بنائے ہیں ۔ اب وہ جس طرح بنائے گی وہ خوبصورت بھوئیں ہوں گی تو وہ یہ بات اچھی طرح سمجھ لے کہ اس سے حسن بڑھتا نہیں بلکہ خالق کائنات کی تخلیق حسن میں عیب و خامی نکالنا ہے ۔
       خود ساختہ حسن کا معیار قائم کرنا تغییر خلق اللہ اور لعنت کا سبب ہے ۔ یہ اس کا مستحق ہے کہ اللہ کی رحمت سے اس کو دور کردیا جائے کہ اللہ سبحانہ تعالی نے ناپاک منی کے قطرے سے سمع و بصر،عقل و فہم،دانا بینا، ہوش و گوش ،چلنا پھرنا، سننا دیکھنا، زندہ حسن عطا کیا اور یہ بدبخت کبھی اللہ کے دیے ہوئے بال کو چنواتی اور نچواتی ہے اور کبھی سر کے بالوں میں بال ملاتی ہے اور بعض عجیب، بد عقل عورتوں کا مزاج ہو گیا ہے کہ جن کے سروں پر لمبے بال ہیں کٹوا کر چڑیل اور مردوں کی شکل اختیار کرتی ہیں اور ان میں سے بعض دوسروں کے بال اپنے بال میں لگا کر انہیں لمبا کرتی ہیں ۔ بس اللہ و رسول صلی اللہ علیہ و سلم کی مخالفت کا مزاج بن گیا ہے ۔مخالفت اور فطرت سے ٹکراؤ کے ذریعے لعنت ان کا مقدر بن گیا ہے ۔ اللہ مسلم معاشرے کو لعنت کے وبال سے بچائے ۔
    دین کے اس شعبے سے لوگوں کو باخبر کرنے کی اشد ضرورت ہے ۔جو لوگ دینی دعوت دیتے ہیں ہر شخص اپنے اپنے گھروں سے اس لعنتی وعید سے بچنے کی دعوت و کوشش شروع کرے ۔ ان شاء اللہ تعالی امت کی ماں بہنیں لعنت سے بچ جائیں گی ۔ اللہ ہمیں اور تمام مسلمانوں کو اس لعنت سے بچائے ۔آمین یا رب العالمین ۔   

 دعاؤں کا طالب!                 شفيع الله الندوی
 

جامعہ اسلامیہ قرآنیہ سمرا مغربی چمپارن بہار ۔الہند

Comments

  1. اللّٰہ ہمیں اور امت کی ماؤں بہنوں اور بیٹیوں کو ہر اعمالِ ملعونہ سے بچائے آمین

    ReplyDelete
  2. Allah ummate muslima ki Auraton ko hidayt de
    Ar Aapki koshish ko kamyab bnaye

    ReplyDelete

Post a Comment