رشوت لینا دینا دونوں لعنت میں برابر ہے

حامدا و مصليا أما بعد.
السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
حضرات قارئین كريم!
          لعنة الله على الراشى و المرتشى  (عن ابن عمرو ،ابو داؤد و ترميزى، ابن ماجه. ،مسند احمد )    ترجمہ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔  سرکار مدینہ جناب محمد رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم نے إرشاد فرمایا : رشوت لینے والے پر اور دینے والے پر اللہ کی لعنت ہو ۔
  رشوت کیا ہے ۔۔۔۔۔۔۔ ۔۔
       رشوت کی شرعی تعریف یہ ہے کہ جس کا معاوضہ لینا شرعا درست نہ ہو، اس کا معاوضہ لیا جائے ۔ مثلا جو کام کسی شخص کے فرائض میں داخل ہے اور اس کا پورا کرنا اس کے ذمے لازم و ضروری ہو اور اس پر کسی فریق سے معاوضہ لینا جیسے حکومت کے افسر اور کلرک سرکاری ملازمت کی رو سے اپنے فرائض ادا کرنے کے ذمہ دار ہیں وہ صاحب معاملہ سے کچھ لیں تو یہ رشوت ہے۔ (معارف القرآن، سورہ مائدہ آیت ٤٢)۔
   إمام ھمام رحمت اللہ علیہ نے رشوت کی بہت ساری قسمیں تحریر کی ہے ان میں سے چند قسموں کو قلمبند کر رہا ہو ں ۔
۱-رشوت دے کر مقام قضاء حاصل کرنا۔ اس صورت میں قاضی قاضی نہیں رہتا یعنی رشوت دے کر قاضی بننا ناجائز ہے ۔ایسا قاضی اختیارات قضاء کا مالک نہیں ہو سکتا ۔
۲ - رشوت لے کر قاضی کا فیصلہ اس مقدمے میں نافذ نہ ہوگا خواہ فیصلہ اپنی جگہ حق ہی ہو کیونکہ بغیر کچھ لیے اجراء حق قاضی پر لازم ہوتا ہے ۔ مال کا لین دین دونوں ناجائز ہی
۳ - اگر تحصیل منفعت  ( جائزہ ) یا دفع مضرت کے لئے کسی کو رشوت دی کہ حاکم وقت سے سفارش کرکے وہ معاملات ٹھیک کرادے تو یہ مال لینے والے کے لئے حرام ہے ۔ دینے والے کے لئے یہ فعل جائز ہے ۔  ٤ - البتہ لینے والے کے لئے جواز کی تدبیر یہ ہے کہ اپنے ایک دو دن محنت کرنے اور اپنا وقت صرف کرنے کا معاوضہ طے کرلے اور وقت کو صرف کرنے کی اور محنت کی اجرت لے لے۔ اس صورت میں وہ مال سفارش کی رشوت نہ ہوگا۔
۵- اسی طرح اگر جان و مال کا کسی سے ڈر ہو اور اس ڈر سے اس شخص کو کچھ دے دے تو لینے والے کے لئے حرام ہے اور دینے والے کے لئے جائز ہے ۔  ٦- یہی حکم اس وقت ہے کہ مدعی حق پر ہو لیکن اس کو اندیشہ ہو کہ حاکم بغیر رشوت لئے میرا حق نہیں دلوائے گا اور فریق ثانی کے ظلم کو رفع نہیں کرےگا تو اس صورت میں رشوت دینا جائز ہے ۔لیکن حاکم کے لئے حق کا فیصلہ دینے کے لئے رشوت لینا بھی ناجائز ہے  ( تفسیر مظہری )
حضرات قارئین :
      آج کا ماحول ایسا ہو گیا ہے کہ جہاں جائیے وہاں رشوت ہی رشوت ہے، ملک کے کسی بھی ڈپارٹمنٹ میں بغیر رشوت کے کام پاےتکمیل کو نہیں پہنچتا، اب گاؤں، دیہات اور قصبات بھی رشوت جیسے منحوس عمل سے محفوظ نہیں ۔ رشوت صرف لینے اور دینے والے ہی کو برباد نہیں کرتی ہے بلکہ پورے ملک و ملت کی جڑ بنیاد اور امن عامہ کو تباہ کرنے والی ہے ۔جس ملک یا جس محکمے میں رشوت چل جائے وہاں قانون معطل ہو کر رہ جاتا ہے ۔اور قانون ملک ہی وہ چیز ہے جس سے ملک و ملت کا امن بر قرار رکھا جا سکتا ہے ۔وہ معطل ہو گیا تو نہ کسی کی جان محفوظ رہ سکتی ہے نہ آبرو نہ مال، اس لئے شریعت اسلام نے اس کو سحت فرماکر اشد حرام قرار دیا ہے ۔ اللہ کے رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم نے إرشاد فرمایا کہ :"اللہ رشوت لینے اور دینے والے پر لعنت کرتے ہیں اور اس شخص پر بھی جو ان دونوں کے درمیان دلال اور واسطہ بنے ۔اس حدیث میں تین شخص پر لعنت آئ ہے ۔۱-رشوت لینے والا ۔۲-رشوت دینے والا ۔٣-رشوت کا معاملہ طے کرنے والا یا کرانے والا۔ یہ تینوں ملعون ہیں ۔ اللہ تعالی ہمیں اور تمام مسلمانوں کو رشوت جیسی لعنت سے حفاظت فرمائے۔ آمین یا رب العالمین
دعاؤں کا طالب!              شفیع اللہ الندوی
خادم التدريس!                جامعہ اسلامیہ قرآنیہ سمرا مغربی چمپارن بہار ۔ الھند

Comments

Post a Comment