(( ناشکری کا انجام ))
الحمداللہ و بک نستعین أما بعد
السلام عليكم و رحمت اللہ و برکاتہ
حضرات قارئین :
اللہ تعالی نے حضرت انسان کو ساری کائنات کا سردار منتخب فرمایا تھا، جس کے سامنے اپنی نورانی اور مقدس مخلوق کو سجدہ کرنے کا حکم دیا تھا، اسی طرح اللہ تعالی نے حضرت انسان کو مختلف نعمتوں سے نوازا تھا ۔لیکن حضرت انسان نے ان نعمتوں کو بے اعتدالی اور غلط کاری سے استعمال کیا تو اللہ نے ان سے اپنی عطا کردہ نعمت کو چھین لیا ۔ چنانچہ نبی کریم صلی اللہ علیہ و سلم نے بنی اسرائیل کی قوم کے تین ایسے آدمیوں کا ذکر کیا جو اللہ کی نعمت عظمی سے محروم تھے ۔ ان میں سے ایک کوڑھی، دوسرا گنجا اور تیسرا اندھا، ان تینوں میں سے کون اللہ کا احسان مانتا ہے اور اس کا شکر ادا کرتا ہے ۔اور کون ناشکرا ہے، یہ آزمانے کے لئے اللہ تعالی نے ان کے پاس ایک فرشتہ انسان کی صورت میں بھیجا ۔
چنانچہ فرشتہ سب سے پہلے کوڑھی کے پاس آیا اور بولا ""بتاؤ تمھاری خواہش کیا ہے؟ ""
"کوڑھی نے کہا ""میں چاہتا ہوں کہ میرا رنگ و روپ نکھر آئے اور کوڑھ کی یہ بیماری، جس کی وجہ سے لوگ مجھ سے نفرت کرتے ہیں ،ختم ہو جائے ۔فرشتے نے اس کے بدن پر ہاتھ پھیرا تو اس کا کوڑھ دور ہو گیا، رنگ و روپ خوب نکھر آیا ۔ اب فرشتے نے اس سے پوچھا ""تم کون سا مویشی پسند کرتے ہو؟ ""اس نے کہا (اونٹ) ۔ فرشتے نے اسے بچہ دینے والی ایک اونٹنی دے دی اور اسے برکت کی دعا دی ۔
پھر فرشتہ گنجے کے پاس پہنچا اور اس سے پوچھا ۔""بتاؤ تمہاری خواہش کیا ہے؟ ۔ اس نے کہا ۔ میں چاہتا ہو کہ میرے سر پر خوبصورت بال نکل آئیں اور یہ گنجاپن دور ہو جائے، جسے لوگ ناپسند کرتے ہیں ۔ فرشتے نے اس کے سر پر ہاتھ پھیرا تو اس کا گنجاپن دور ہو گیا اور اس کے سر پر خوبصورت گھنے بال نکل آئے ۔اب فرشتے نے اس سے پوچھا ۔""تم کون سا مویشی پسند کرتے ہو؟ "" اس نے کہا ۔(گائے )فرشتے نے اسے بچہ دینے والی ایک گائے دے دی اور اسے برکت کی دعا دی ۔
آخر میں فرشتہ اندھے کے پاس گیا اور اس سے پوچھا ۔""تمہاری کیا خواہش ہے ۔؟ اس نے کہا ۔"میں چاہتا ہوں کہ اللہ تعالی میری آنکھوں میں روشنی پیدا کردے تاکہ میں لوگوں کو دیکھ سکوں " فرشتے نے اس کی آنکھوں پر ہاتھ پھیرا تو اللہ نے ان میں روشنی پیدا فرمادی اب فرشتے نے اس سے پوچھا ۔""تمہیں کون سا مویشی پسند ہے؟ اس نے کہا ۔(بکری) ۔ فرشتے نے اسے بچہ دینے والی ایک بکری دے دی اور اسے برکت کی دعا دی ۔
ان میں سے ہر ایک کو اللہ نے خوب برکت دی ۔تھوڑے ہی دنوں میں ان کے پاس بہت سے اونٹ بہت سی گائیں اور بہت سی بکریاں ہو گئیں ۔ پھر اللہ کے حکم سے وہی فرشتہ اسی پہلی شکل میں کوڑھی کے پاس آیا اور اس سے کہا ۔ میں غریب آدمی ہوں اور مسافر بھی ۔سفر میں میرا تمام سامان ختم ہو چکا ہے ۔اب میرے پاس اللہ کے سوا کوئی اور سہارا نہیں ہے ۔جس نے تمہیں یہ خوبصورت رنگ روپ دیا ہے اور اتنے ڈھیر سارے اونٹ دیے ہیں ۔ میں اسی اللہ کے نام پر تم سے ایک اونٹ کا سوال کر رہا ہوں تاکہ اپنا سفر پورا کر سکوں ۔ اس نے کہا ۔ میں تو پہلے ہی سے لوگوں کو بہت زیادہ دیتا رہتا ہوں ۔تمہیں کچھ نہیں دے سکتا ۔ فرشتے نے اسے یاد دلاتے ہوئے کہا :کیا تم پہلے کوڑھی نہ تھے ۔اور لوگ تم سے نفرت نہ کرتے تھے؟ پھر اللہ نے تم کو نہایت عمدہ رنگ روپ سے نوازا اور تمہیں اتنے ڈھیر سارے اونٹ دیئے ۔اس نے کہا ۔ یہ سارے اونٹ مجھے اپنے باپ دادا سے ملے ہیں ۔فرشتے نے کہا ۔ آگر تم جھوٹ بول رہے ہو تو اللہ تمہیں ویسا ہی کردے جیسے پہلے تھے ۔چنانچہ وہ پہلے کی طرح کوڑھی اور غریب ہوگیا ۔
اسی طرح فرشتہ اسی پہلی صورت میں گنجے کے پاس پہنچا اور اس سے بھی اپنی غریبی اور ضرورتمند مسافر ہونے کے بارے میں بتایا اور اس سے کہا :"اللہ نے تمہیں اتنی ساری گایوں سے نوازا ہے ۔تم ایک گائے دے کر میری مدد کرو تاکہ میں اپنا سفر پورا کر سکوں ۔"اس نے بھی وہی جواب دیا جو کوڑھی نے دیا تھا ۔اس نے کہا ۔ یہ سب مجھے باپ دادا سے ملا ہے ۔میں تیری کوئ مدد نہیں کر سکتا ۔ فرشتے نے کہا ۔اگر تم جھوٹ بول رہے ہو تو اللہ تمہیں ویسا ہی بنا دے جیسے پہلے تھے ۔چنانچہ وہ پھر گنجا اور غریب ہو گیا ۔
اب فرشتہ اسی پہلی جیسی صورت میں اندھے کے پاس گیا اور اس سے کہا ۔میں ایک غریب اور مسافر ہوں ۔اس وقت اللہ کے بعد تمہارے علاوہ میرا کوئ سہارا نہیں ہے ۔ تم میری مدد کرو ۔ جس خدا نے تمہاری آنکھوں کو دوبارہ روشنی دی ہے ۔ میں اسی کے نام پر تم ست ایک بکری مانگ رہا ہوں تاکہ اپنا سفر پورا کر سکوں ۔ اس نے کہا ۔ بے شک میں اندھا تھا ۔اللہ کا شکر ہے کہ اس نے میری آنکھیں روشن کردیں ۔ تم جتنی بکریاں لینا چاہو، لے لو۔ اللہ نے مجھے جو کچھ دیا ہے ۔ میں اس میں سے کچھ بھی لینے سے تمہیں نہیں روکوںگا ۔فرشتے نے کہا ۔اپنی بکریاں اپنے پاس ہی رکھو۔حقیقت میں اللہ نے تم تینوں کو آزمایا تھا ۔تم تو آزمائش میں پورے اترے ۔اللہ تم سے خوش ہوا۔ تمہارے دونوں ساتھی ناکام ہو گئے اللہ ان سے ناراض ہو گیا۔
شیطان نے گنجے اور کوڑھی کو بہکا دیا، غرور میں مبتلا کرکے ان سے ناشکری کرادی۔انہیں بھی اللہ کا شکر ادا کرنا چاہیے تھا، ناشکری نہیں کرنی چاہیئے تھی ۔ناشکری کا انجام دنیا میں بھی خراب ہوتا ہے اور آخرت میں بھی -قیامت کے دن ناشکرے جہنم کی آگ میں جلائے جائینگے ۔اللہ شکر ادا کرنے والے جنت میں جائینگے، جہاں انہیں ہر طرح کی عمدہ عمدہ چیزیں ملینگی۔اللہ تعالی ہمیں اور تمام مسلمانوں کو نعمت کی قدر کرنے والا بنائے، اور نعمت کی ناقدری اور ناشکری بچائے ۔آمین یا رب العالمین ۔
دعاؤں کا طالب /
شفیع اللہ الندوی
ماشاءاللہ نہایت ہی نفع بخش مضمون ہے
ReplyDeleteاللّٰہ ہمیں بھی اپنے شکر گزار بندوں میں شامل فرمائے