لالچ بری بلا ہے

حامدا و مصليا أما بعد.

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته 
حضرات قارئین :
حرص و لالچ وہ برائی ہے جس میں نفس کی دنائت پوری طرح ظاہر ہوتی ہے، خصوصا وہ حرص و طمع جس میں بخل بھی شامل ہو،عربی میں اس کو ""شح"" کہتے ہیں جسکی برائی قرآن مجید میں کئی موقعوں پر شئر ہے :ارشاد ربانی ہے ۔(وانفقوا خيرا لأنفسكم و من يوق شح نفسه فأولئك هم المفلحون ) تغابن - 
نسائی شریف میں ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ و سلم نے فرمایا :ایمان اور حرص ایک جگہ جمع نہیں ہوسکتے، سبب ظاہر ہے کہ ایمان کامل کا نتیجہ صبر، توکل اور قناعت ہے، اور حرص کا نتیجہ بے اطمینانی ،بے صبری اور ہوس ہے ۔حرص آدمی کی فطرت بیان کرتے ہوئے رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم نے إرشاد فرمایا اگر آدمی کے پاس سونے کی دو وادیاں ہوں تو تیسری کا طالب رہتا ہے بس آدمی کے پیٹ کو قبر کی مٹی بھرتی ہے اور جو اللہ کی طرف رجوع ہوتا ہے تو اللہ اس کی طرف رجوع کرنا ہے۔
حضرت عیسٰی علیہ السلام اللہ کے اولوالعزم پیغمبر اور نبی تھے ۔ایک دن کہیں سفر پر جا رہے تھے ۔ایک آدمی آپ کے ساتھ ہو لیا ۔آپ -علیہ السلام - نے ایک رومال میں تین روٹیاں باندھ کر اس آدمی کو دیں اور فرمایا ۔
     یہ روٹیاں اپنے پاس رکھو ۔جہاں بھوک لگے گی، ہم دونوں مل کر کھالیں گے ۔
راستے میں اس آدمی کو بھوک لگی ۔اس نے چپکے سے ایک روٹی نکال کر کھالی ۔تھوڑی دور چل کر حضرت عیسٰی علیہ السلام ایک جگہ بیٹھ گئے اور اس آدمی سے کہا ""آؤ کھانا کھالیں ""۔
جب رومال کھولا گیا تو اس میں صرف دو روٹیاں تھیں ۔آپ علیہ السلام نے اس آدمی سے پوچھا ""ایک روٹی کہاں ہے ؟۔ وہ بولا ""مجھے پتا نہیں ۔۔۔۔۔ ۔۔ دو ہی روٹیاں ہوں گی۔"" دونوں ایک ایک روٹی کھا کر آگے چلے ۔چلتے چلتے آپ علیہ السلام ایک ایسی جگہ پہنچے،  جہاں سونے کی تین ایٹیں رکھی ہوئی تھیں ۔حضرت عیسی علیہ السلام نے اس آدمی سے فرمایا :
""ان میں سے ایک اینٹ میری ہے ۔دوسری تم لے لو ۔تیسری اینٹ اس کے لئے رہنے دو جس نے ہماری تیسری روٹی کھائی ہے ۔ 
     یہ سن کر وہ آدمی جھٹ بول پڑا ۔۔۔۔۔۔۔
حضرت ۔۔۔۔ تیسری روٹی میں نے ہی کھائ تھی ۔ اس لئے مجھے ایک نہیں،  دو اینٹیں دے دیجیے ۔حضرت عیسٰی علیہ السلام نے فرمایا ۔۔۔ مجھے سونے کی اینٹ کیا کرنی ہے ۔تینوں تمہی لے لو ۔
 یہ کہہکر آپ وہاں سے چلے آئے ۔وہ آدمی سونے کی تین اینٹیں لے کر سوچنے لگا کہ انہیں کس طرح گھر لے جاؤں؟  کہاں چھپاؤں؟  اتنے میں تین چور کسی طرف سے آنکلے ۔ انھوں نے جب اس آدمی کے پاس سونے کی اینٹیں دیکھیں تو اسے مار ڈالا ۔ اب تینوں اینٹیں چوروں کے پاس تھیں ۔چوروں کو بھوک لگ رہی تھی ۔انہوں نے کھانا لانے کے لئے اپنے ایک ساتھی کو بازار بھیجا ۔جو  چور کھانا لینے گیا تھا۔اس نے کھانے میں زہر ملا دیا ۔اس نے سوچا :جب زہر ملا ہوا کھانا کھا کر وہ دونوں مرجائیں گے تو میں اکیلا تینوں اینٹوں کا مالک بن جاؤں گا۔
    ادھر دو چور ، جو اینٹوں کے پاس بیٹھے تھے انہوں نے آپس میں کہا ""تیسرے چور کو  جان سے مار دیں اور ہم دونوں ڈیڑھ ڈیڑھ اینٹ بانٹ لیں ۔جب تیسرا چور کھانا لے کر آیا تو دونوں نے مل کر اسے مار ڈالا، پھر مزے سے کھانا کھانے لگے ۔کھانا کھاتے ہی زہر نے اثر کیا اور وہ دونوں بھی وہیں مر گئے ۔
اس طرح لالچ کرنے والے کی جان بھی گئ اور انہیں مال بھی نہ ملا ۔۔۔۔۔۔۔۔لالچ کیسی بری بلا ہے ۔
اللہ ہمیں اور تمام مسلمانوں کو لالچ جیسی بری بلا سے بچائے ۔ آمین یا رب العالمین ۔

دعاؤں کا طالب /

شفیع اللہ الندوی 

جامعہ اسلامیہ قرآنیہ سمرا مغربی چمپارن بہار ۔الہند

Comments

Post a Comment