شراب کا عادی بت کے پجاری کی طرح ہے


الحمد للہ وبک نستعین اما بعد :
السلام عليكم و رحمت اللہ و برکاتہ ۔
حضرات قارئین :
          آج ہمارا معاشرہ مختلف بیماریوں سے دوچار ہے، ان ہی امراض میں سے ایک مرض شراب کی لت کا ہونا ہے، شراب نوشی انسان کی صحت کو تباہ و برباد کرتی ہے وہ مال کے ضیاع اور بالآخر اقتصادی بربادی تک لے جا سکتی ہے اس سے اخلاق کا احساس کمزور پڑتا ہے اور انسان دھیرے دھیرے حیوان بن جاتا ہے، شراب مجرمین کی ایک بہترین مددگار ہے، جس کو پینے کے بعد لطیف احساسات مفلوج ہو جاتے ہیں ،اور پھر قتل، چوری، ڈاکہ اور عصمت دری کے واقعات کرنا آسان ہو جاتا ہے ۔
جناب محمد رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم نے شراب نوشی کو اکبر الكبائر میں شمار کیا ہے، اور "ام الخبائث " گناہوں کی جڑ سے بھی تعبیر فرمایا ہے ۔ اور فرمایا کہ  (لا یشرب الخمر حین یشرب وهو مؤمن ) شرابی جس وقت شراب پیتا ہے اس وقت مومن نہیں ہوتا ہے ۔ایک دوسری جگہ آپ صلی اللہ علیہ و سلم نے إرشاد فرمایا جس کو ابن ماجہ- رحمت اللہ علیہ - نے روایت کی ہے ۔ "لا تشرب الخمر فإنها مفتاح کل شر۔" شراب مت پیو اس لئے کہ وہ ہر برائی کی کنجی ہے ۔
"" لعن اللہ الخمر وشاربھا و ساقیھا و بائعھا و مبتاعھا و عاصرھا و مقتصرھا و حاملھا والمحمولة إليه  ( ابو داؤد، ابن ماجه )
 اللہ کہ لعنت ہو شراب پر اور اس کے پینے والے پر اور اس کے فروخت کرنے والے پر اور اس کے خریدنے والے پر اور اس کے بنانے والے پر اور اس کے بنوانے والے پر اور اس کو لاد کر لانے لانیوالے پر، اور جس کے لئے لاد کر لائ گئ ہو اس پر ۔
قابل غور بات یہ ہے کہ ہم جن کی شفاعت کے امیدوار ہیں جب وہی شرابیوں پر لعنت بھیج رہے ہیں تو شرابی لوگ اچھی طرح سوچ لیں کہ ان کا ٹھکانہ کہاں ہوگا؟ ۔" مدمن الخمر کعابد وثن "(إبن ماجہ ) شراب کا عادی بت کے پجاری کی طرح ہے ۔
        ابو داؤد شریف میں ہے کہ ایک یمنی آقائے مدنی سرکار مدینہ جناب محمد رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم سے اس شراب کے بارے دریافت کیا جو یمن میں پائ جاتی تھی، اور مکئ سے بنائ جاتی تھی اس کو "مزر " کہتے تھے نبی کریم صلی اللہ علیہ و سلم نے دریافت فرمایا کہ وہ نشہ آور ہے؟  یمنی نے کہا ہاں ۔ آپ نے ارشاد فرمایا ۔ ( کل مسکر حرام ان علی اللہ عھدا من یشرب المسکر أن یسقیہ من طينة الخبال.، قال يا رسول الله وما طينة الخبال؟ قال عرق أهل النار أو قال عصارة أهل النار.)
         ہر نشہ آور چیز حرام ہے، اللہ نے یہ عہد کر رکھا ہے کہ جو شخص نشہ آور چیز کو پئے گا،  اس کو اللہ تعالی طینة الجبال میں سے پلائیں گے،  یمنی نے دریافت کیا طینة الجبال کیا چیز ہے؟ آپ نے فرمایا دوزخیوں کا پیپ یا آپ نے یہ فرمایا ۔ دوزخیوں کے زخموں سے نچڑنے والی چیز،  عرب کے ادیبوں اور دانشمندوں نے شرابی کی بہت سچی تصویر کھینچی ہے وہ لکھتے ہیں ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
""ان الإنسان يصبح في البداية كالطاؤس معجبا بنفسه وتظهر عليه علامات التيه والدلال، وبعد ذلك يصبح كالقرد سريع الحركة و أخيرا كالخنزير يتمرغ في الأحوالالاوحال. ""
 شراب پی کر آدمی شروع میں دکھائ دیتا ہے اپنے وجود پر نازاں شیخی بگھارنے والا ناز نخرے دکھانے والا، اس کے بعد بندر کی طرح ہو جاتا ہے، اچھلنے والا کودنے والا، اور آخر میں خنزیر ہو جاتا ہے، غلاظت میں لت پت نجاست سے شرابور، نالیوں میں پڑا رہنے والا ۔
إمام رازی تفسیر کبیر میں شراب نوشی کے مفاسد پر روشنی ڈالتے ہوئے لکھتے ہیں ۔ ایک یہ کہ عقل انسان کی سب سے زیادہ قیمتی شئ ہے، اور شراب عقل کی دشمن ہے، آدمی کا نفس جب کسی برے کام کی دعوت دیتا ہے تو عقل اس کو اقدام کرنے سے روک دیتی ہے، آدمی جب شراب پی لیتا ہے تو نفس بےلگام ہو جاتا ہے کیونکہ عقل جو رکاوٹ بنتی تھی اس سے خالی ہو جاتا ہے، ابن ابی الدینار نے ذکر کیا ہے کہ ان کا گزر ایک آدمی کے پاس سے ہوا جو شراب سے مدہوش تھا وہ اپنے ہاتھ میں پیشاب کرتا تھا اور اس کو اپنے چہرے پر اس طرح ملتا تھا گویا وضو کر رہا ہے اور کہتا تھا ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ""الحمد اللہ الذی جعل الإسلام نورا والماء طھورا ""
شکر ہے اللہ کا جس نے اسلام کو نور اور پانی کو طہور  (پاک کرنے والا) بنایا۔
دوسرا مفسدہ یہ ہے کہ شراب کی خاصیت یہ ہے کہ آدمی جتنا زیادہ اس کو استعمال کرتا ہے اتنا ہی اس کا میلان اس کی طرح بڑھتا ہے، اور مداومت کے ساتھ شراب نوشی کا عادی ہو جاتا ہے، آخر کار دنیوی لذتوں میں غرق ہو کر، آخرت کو بالکل بھول جاتا ہے اور پھر صورت یہ ہوتی جاتی ہے ۔"""نسو اللہ فأنساهم أنفسهم """۔
اللہ تعالی ہمیں اور تمام مسلمانوں کو شراب جیسی لت سے محفوظ رکھے ۔آمین یا رب العالمین
دعاؤں کا طالب /
شفیع اللہ الندوی

خادم التدريس /جامعہ اسلامیہ قرآنیہ سمرا مغربی چمپارن بہار -الھند

Comments

Post a Comment