مرد عورت جیسا اور عورت مرد جیسا لباس پہنے ان پر لعنت ہے
الحمدلله حمدا كثيرا طيبا مباركا فيه أما بعد :
السلام عليكم و رحمت الله و بركاته.
حضرات قارئین :
لعن الله الرجل يلبس لبسة المرأة و المرأة تلبس لبسة الرجل (عن أبي هريرة، رواه الحاكم )
ترجمه :
رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم نے ایسے مرد پر لعنت کی ہے جو عورت کا سا لباس پہنے اور ایسی عورت پر لعنت کی ہے جو مرد کا سا لباس پہنے ۔
اللہ تعالی نے مرد اور عورت کے درمیان پیدائشی فرق رکھا ہے ۔مرد کی آواز میں رعب اور عورت کی آواز میں نزاکت، مرد کی شکل پر شحامت و عظمت اور عورت کی شکل پر جاذبیت و کشش رکھی ہے ۔ دونوں میں اسی فرق سے امتیاز ہوتا ہے ۔ ہماری الہی شریعت ہم کو اس بات کی ہدایت کرتی ہے کہ اس فرق کو لباس اور چال چلن میں ملحوظ رکھا جائے تاکہ خلقی و فطری فرق باقی رہے ۔ اگر کوئی اس قانون فطرت کو بدل کر امتیازی شان کو مٹا کر، حدود مرد و عورت کو پامال کرتا ہے تو وہ لعنت و پھٹکار کی راہ اختیار کرتا ہے اور اپنے پیدا کرنے والے کی طرف سے قہر غضب اور پھٹکار کا مستحق بنتا ہے ۔مرد کو اپنی مردانگی ہی زیب دیتی ہے اور عورت کا عورت کے لباس ہی میں حسن و جمال نکھرتا ہے ۔ آج اس فساد کے دور میں بھی جہاں حسن وجمال کی نمائش ہوتی ہے وہاں بھی عورتوں کو عورت کے لباس میں ہی دکھلایا جاتا ہے ۔ معلوم ہوا جو چیز جس کے لئے ہے وہی اس کو زیب دیتی ہے ۔ ملت کی بیٹیوں کو اللہ اس لعنت سے بچائے اور اپنے نبی صلی اللہ علیہ و سلم کی بیٹیوں کے نقش قدم پر جمائے، آمین
عورت کی زینت ہے شرم و حیا ، ڈھیلا ڈھالا لباس، حسن کو چھپانا، گھروں میں چمٹ جانا ۔ جناب محمد رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم کی بیٹی فاطمہ رضی اللہ عنہا تو وفات کے وقت وصیت کر گئیں کہ رات میں دفن کرنا اور میرے جنازے پر بیری کی خار دار ٹہنی رکھ دینا اور اس کے اوپر چادر ڈال دینا تاکہ جنازے کے شرکاء کو پتہ نہ چل سکے کہ فاطمہ لانبی تھیں یا قد چھوٹا تھا، فاطمہ جسیم تھیں یا نحیف و لاغر ۔فاطمہ تیری حیا و غیرت کو سلام!
حدیث میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم نے فرمایا کہ قیامت کے دن جب حضرت فاطمہ رضی اللہ عنہا پل صراط سے گزریں گی تو اللہ کی جانب آواز آئے گی تمام لوگ اپنی نگاہیں نیچی کر لیں یہاں تک کہ فاطمہ بنت محمد صلی اللہ علیہ و سلم گزر جائیں ۔جب تمام لوگ نگاہ نیچی کرلیں گے تو ستر ہزار فرشتے حضرت فاطمہ رضی اللہ عنہا کی پالکی و ڈولی کو سبز غلاف سے چھپا کر لے جائیں گے ۔
امت کی بیٹیوں اور بہنوں! تم آج کیا کررہی ہو،؟ اللہ اکبر کبیرا !! کچھ تو غیرت و شرافت کا لباس باقی رکھو ۔ حیا و غیرت کو اختیار کرو ۔ بڑے ہی افسوس کا مقام ہے کہ جدید تعلیم یافتہ مسلمانوں کے گھروں میں عورت و مرد دونوں ہی ایک ہی طرز کا پتلون و قمیص پہنتے ہیں ۔ یہ بھی تمیز نہیں ہوتا ہے کہ عورت کا لباس کون سا ہے اور مرد کا لباس کون سا اور اس لعنتی لباس پر فخر کرتے ہیں اور نام رکھا اس کا ترقی یافتہ یعنی جہنمی راستہ ۔
اللہ تعالی سے دعا ہے کہ ہماری ملت و امت کو اس لعنتی فتنے سے حفاظت فرمائے، آمین یا رب العالمین ۔
دعاؤں کا طالب! شفيع اللہ الندوی
خادم التدريس! جامعہ اسلامیہ قرآنیہ سمرا مغربی چمپارن بہار ۔ الہند ۔
السلام عليكم و رحمت الله و بركاته.
حضرات قارئین :
لعن الله الرجل يلبس لبسة المرأة و المرأة تلبس لبسة الرجل (عن أبي هريرة، رواه الحاكم )
ترجمه :
رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم نے ایسے مرد پر لعنت کی ہے جو عورت کا سا لباس پہنے اور ایسی عورت پر لعنت کی ہے جو مرد کا سا لباس پہنے ۔
اللہ تعالی نے مرد اور عورت کے درمیان پیدائشی فرق رکھا ہے ۔مرد کی آواز میں رعب اور عورت کی آواز میں نزاکت، مرد کی شکل پر شحامت و عظمت اور عورت کی شکل پر جاذبیت و کشش رکھی ہے ۔ دونوں میں اسی فرق سے امتیاز ہوتا ہے ۔ ہماری الہی شریعت ہم کو اس بات کی ہدایت کرتی ہے کہ اس فرق کو لباس اور چال چلن میں ملحوظ رکھا جائے تاکہ خلقی و فطری فرق باقی رہے ۔ اگر کوئی اس قانون فطرت کو بدل کر امتیازی شان کو مٹا کر، حدود مرد و عورت کو پامال کرتا ہے تو وہ لعنت و پھٹکار کی راہ اختیار کرتا ہے اور اپنے پیدا کرنے والے کی طرف سے قہر غضب اور پھٹکار کا مستحق بنتا ہے ۔مرد کو اپنی مردانگی ہی زیب دیتی ہے اور عورت کا عورت کے لباس ہی میں حسن و جمال نکھرتا ہے ۔ آج اس فساد کے دور میں بھی جہاں حسن وجمال کی نمائش ہوتی ہے وہاں بھی عورتوں کو عورت کے لباس میں ہی دکھلایا جاتا ہے ۔ معلوم ہوا جو چیز جس کے لئے ہے وہی اس کو زیب دیتی ہے ۔ ملت کی بیٹیوں کو اللہ اس لعنت سے بچائے اور اپنے نبی صلی اللہ علیہ و سلم کی بیٹیوں کے نقش قدم پر جمائے، آمین
عورت کی زینت ہے شرم و حیا ، ڈھیلا ڈھالا لباس، حسن کو چھپانا، گھروں میں چمٹ جانا ۔ جناب محمد رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم کی بیٹی فاطمہ رضی اللہ عنہا تو وفات کے وقت وصیت کر گئیں کہ رات میں دفن کرنا اور میرے جنازے پر بیری کی خار دار ٹہنی رکھ دینا اور اس کے اوپر چادر ڈال دینا تاکہ جنازے کے شرکاء کو پتہ نہ چل سکے کہ فاطمہ لانبی تھیں یا قد چھوٹا تھا، فاطمہ جسیم تھیں یا نحیف و لاغر ۔فاطمہ تیری حیا و غیرت کو سلام!
حدیث میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم نے فرمایا کہ قیامت کے دن جب حضرت فاطمہ رضی اللہ عنہا پل صراط سے گزریں گی تو اللہ کی جانب آواز آئے گی تمام لوگ اپنی نگاہیں نیچی کر لیں یہاں تک کہ فاطمہ بنت محمد صلی اللہ علیہ و سلم گزر جائیں ۔جب تمام لوگ نگاہ نیچی کرلیں گے تو ستر ہزار فرشتے حضرت فاطمہ رضی اللہ عنہا کی پالکی و ڈولی کو سبز غلاف سے چھپا کر لے جائیں گے ۔
امت کی بیٹیوں اور بہنوں! تم آج کیا کررہی ہو،؟ اللہ اکبر کبیرا !! کچھ تو غیرت و شرافت کا لباس باقی رکھو ۔ حیا و غیرت کو اختیار کرو ۔ بڑے ہی افسوس کا مقام ہے کہ جدید تعلیم یافتہ مسلمانوں کے گھروں میں عورت و مرد دونوں ہی ایک ہی طرز کا پتلون و قمیص پہنتے ہیں ۔ یہ بھی تمیز نہیں ہوتا ہے کہ عورت کا لباس کون سا ہے اور مرد کا لباس کون سا اور اس لعنتی لباس پر فخر کرتے ہیں اور نام رکھا اس کا ترقی یافتہ یعنی جہنمی راستہ ۔
اللہ تعالی سے دعا ہے کہ ہماری ملت و امت کو اس لعنتی فتنے سے حفاظت فرمائے، آمین یا رب العالمین ۔
دعاؤں کا طالب! شفيع اللہ الندوی
خادم التدريس! جامعہ اسلامیہ قرآنیہ سمرا مغربی چمپارن بہار ۔ الہند ۔
اللہ پاک صحیح سمجھ عطا فرمائے
ReplyDeleteآمین
ReplyDelete