کیا عورت منحوس ہے؟ ؟؟

الحمد للہ وبک نستعین اما بعد ۔
السلام علیکم و رحمت اللہ و برکاتہ 
حضرات قارئین 
              اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ و سلم نے إرشاد فرمایا : دنیا کی دو چیزیں مجھے محبوب کی گئی ہیں، خوشبو اور عورت اور نماز کو میری آنکھوں کی ٹھنڈک بنائی گئی ہے ۔
  دوستوں!  معاشرے میں عورتوں کو کئی ناموں سے جانا اور پکارا جاتا ہے،  دادی، نانی،ماں، بہن وغیرہ ۔ ان میں چار درجے ایسے ہیں، جن میں کثرت اور مزاولت پائ جاتی ہے اور غالبا حدیث میں اسی لئے ان کی فضیلت دوسروں کے مقابلے میں کچھ زیادہ آئی ہے اور وہ یہ ہیں (۱) بیٹی (۲) بیوی  (۳) ماں (۴) بہن ۔ اور ہر ایک کی فضیلت ارشادات نبوی میں الگ الگ ملتی ہے، چنانچہ 
(۱ ) بیٹی کی فضیلت حدیث نبوی صلی اللہ علیہ و سلم میں دو طرح کی ملتی ہے ۔ اول ولادت سے نکاح ہو کے شوہر کے گھر پہنچنے تک ۔اس سلسلے میں حدیث میں مختلف فضیلتیں مروی ہیں ۔ 
(۲ ) دوم : مطلقہ یا بیوہ ہوکےشوہر کے گھر سے واپس آنے کے بعد۔ اس کے متعلق روایت میں ہے ۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ و سلم نے حضرت سراقہ بن جعشم رضی اللہ عنہ سے کہا ۔ تمہیں اچھا صدقہ نہ بتاؤں ؟ انہوں نے عرض کیا ۔ کیوں نہیں،  یا رسول اللہ!  فرمایا ۔ تمہاری اس بیٹی پر خرچ کرنا ، جو بیاہ ہونے کے بعد پھر تمہارے گھر لوٹا دیا گئ ہے۔ 
(۲ ) بیوی : بحیثیت بیوی عورت کی فضیلت اور اس کے حقوق کے متعلق بیسویں حدیثیں ہیں ۔ یہاں صرف ایک حدیث نقل کی جاتی ہے ۔ 
حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا کی روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم نے فرمایا :تم میں بہتر شخص وہ ہے، جو تم میں بہتر ہے، اپنی بیویوں کے حق اور میں تم میں اپنی بیویوں کے حق میں بہتر ہوں ۔اور جب تمہارا ساتھی  (بیوی یا شوہر )مر جائے، تو اس کو چھوڑو۔ یعنی اب اس کی برائی نہ کرو۔
(۳ )  ماں :اسلامی تعلیم کے مطابق اللہ اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ و سلم  کے بعد انسان پر اس کے والدین کا حق ہے ۔ یعنی ان کا درجہ ہے اور ان دونوں میں باپ کے مقابلے میں ماں کو تین گنی زیادہ فضیلت حاصل ہے۔ 
(۴ ) بہن: جس طرح بیٹی کی پرورش پر رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم نے بشارتیں بتائی ہیں ۔ اسی طرح بہن کے ساتھ حسن سلوک کرنے پر بھی نبی اکرم صلی اللہ علیہ و سلم سے دخول جنت کی بشارت منقول ہے۔
حضرات قارئین!  اگر احادیث میں صرف لڑکوں ہی کے لئے فضیلت بیان کرنا مقصود ہوتا تو آپ صلی اللہ علیہ و سلم لڑکیوں کی پرورش و پرداخت اور حسن سلوک کرنے کی ترغیب نہ دیتے ۔ اگر عورت اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ و سلم کی نظر میں منحوس ہوتی، تو آپ صلی اللہ علیہ و سلم اسکی فضیلت بیان نہیں کرتے ،بلکہ اس سے بچنے کی امت کو ترغیب دیتے ۔
اللہ تعالی ہمیں اور تمام مسلمانوں کو بیٹی، بہن بیوی اور ماں  کے ساتھ حسن سلوک کرنے کی توفیق عطا فرمائے ۔ آمین یا رب العالمین ۔
 دعاؤں کا طالب!    شفیع اللہ الندوی 
خادم التدريس! جامعہ اسلامیہ قرآنیہ سمرا مغربی چمپارن بہار ۔ الہند ۔

Comments

Post a Comment